بے نماز کے متعلق آئمہ اسلام کے نظریات کو *صاحبِ معالم السنن* نے اختصار کے ساتھ اس طرح بیان فرمایا ھے۔
👈 *امام مالک و شافعی رحمہما اللہ تعالیٰ کا نظریہ:*
*((فقال مالک و الشافعی یقتل تارک الصلوۃ))*
ترجمہ:امام مالک و شافعی رحمۃ اللہ علیہما فرماتے ھیں کہ بے نماز کو قتل کر دیا جائے۔
[معالم السنن، کتاب الصلوۃ، صفحہ 150]
👈 *امام مکحول، حماد بن زید، وکیع بن جرّاح رحمۃ اللہ علیھم کا نظریہ:*
*((و قال مکحول یستتاب فان تاب و الاقتل و الیہ ذھب حماد بن زید و وکیع بن الجرّاح))*
ترجمہ:مکحول فرماتے ھیں بے نماز کو توبہ کرنے کے لئے کہا جائے اگر امادہ نہ ھو تو قتل کر دیا جائے حماد بن زید اور وکیع رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی مذھب ھے۔
[معالم السنن، کتاب الصلوۃ، صفحہ 150]
👈 *امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا فتوٰی:*
*((و قال ابوحنیفۃ لا یقتل و لکن یضرب و یحبس))*
ترجمہ:امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ھیں قتل نہ کیا جائے جسمانی سزا دی جائے اور قید کر دیا جائے۔
[معالم السنن، کتاب الصلوۃ، صفحہ 150]
👈 *امام زھری رحمۃ اللہ علیہ کا نظریہ:*
*((و عن الزھری انہ قال انما ھو فاسق یضرب ضربًا مبرحا و یسجن))*
ترجمہ:امام زھری فرماتے ھیں یہ فاسق ھے جسمانی سزا دینی چاھئے جس سے ھڈی نہ ٹوٹے اور جیل بھیج دینا چاھئے۔
[معالم السنن، کتاب الصلوۃ، صفحہ 150]
👈 *ابراھیم نخعی، ایوب سختیانی، عبداللہ بن مبارک اور اسحاق بن راھویہ رحمۃ اللہ علیھم کا مذھب:*
*((و قال جماعۃ من العلماء تارک الصلوۃ حتی یخرج وقتھا لغیر عذر کافر.*
*ھذا قول ابراھیم النخعی و ایوب و عبداللہ بن مبارک و احمد و اسحاق))*
ترجمہ: علماء کی ایک جماعت کا مؤقف ھے کہ بلا عذر نماز ترک کرنے والا کافر ھے، ابراھیم نخعی، ایوب، عبداللہ بن مبارک اور احمد اسحاق رحمۃ اللہ علیھم کا بھی یہی مذھب ھے(یعنی بلا عذر نماز کا تارک کافر ھے)
[معالم السنن، کتاب الصلوۃ، صفحہ 150]
👈 *امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا فتوٰی:*
*((و قال احمد لا یکفر احد بزنب الا تارک الصلوۃ عمدا و احتجو بخبر جابر رضی اللہ عنہ لیس بین العبد و الکفر الا ترک الصلوۃ))*
ترجمہ: امام احمد فرماتے ھیں کہ نماز کے علاوہ کسی گناہ سے انسان کافر نہیں ھوتا اور جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث سے اس کی تائید ھوتی ھے کہ ترکِ نماز انسان کو کفر تک پہنچا دیتی ھے۔
[معالم السنن، کتاب الصلوۃ، صفحہ 150]
👈 *امام ابن قیّم رحمۃ اللہ علیہ کا نظریہ:*
امام ابن قیّم رحمۃ اللہ علیہ نے تارکِ صلوۃ کے حکم پر ایک مستقل رسالہ تصنیف فرمایا۔
جس میں لکھا ھے کہ:
*((لا یختلف المسلمون ان ترک الصلوۃ المفروضہ عمدا من اعظم الذنوب و اکبر الکبائر و ان اثمہ ثم اللہ اعظم من اثم قتل النفس و اخذ الاموال و من اثم الزنا و السرقۃ و شرب الخمر))*
ترجمہ: اس بات پر تمام اھلِ اسلام کا اتفاق ھے کہ فرض نماز کو جان بوجھ کر ترک کرنا بہت بڑے گناھوں میں سے ایک گناہ ھے بلکہ *اکبر الکبائر*(یعنی کبیرہ گناھوں میں سے ایک بڑا گناہ) ھے اور اس کا گناہ تمام بڑے گناھوں میں سے مثلاً قتلِ نفس، ناحق مال چھیننے، زنا اور چوری کرنے اور شراب نوشی سے بھی زیادہ ھے۔
[الصلوۃ و احکام تارکھا(عشرۃ مسائل تتعلق بالصلوۃ الاولیٰ ذنب ترک الصلوۃ اعظم من القتل و الزنا)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں