مولانا محمد علی جوہر |
مولانا محمد علی جوہر تحریک پاکستان کے بانیوں میں سے ہیں. اگرچہ ان کی وجہ شہرت ان کی سیاست اور اعلی قیادت و شخصیت ہے مگر بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ وہ ایک اعلیٰ ہائے کے شاعر بھی تھے. ان کی ایک غزل جس کا شعر آج بھی زندہ و جاوید ہے یہاں قارئین کی دلچسپی کے لیے پیش ہے.
دورِ حیات آئے گا قاتل، قضا کے بعد
ہے ابتدا ہماری تری انتہا کے بعد
جینا وہ کیا کہ دل میں نہ ہو تیری آرزو
باقی ہے موت ہی دلِ بے مدّعا کے بعد
تجھ سے مقابلے کی کسے تاب ہے ولے
میرا لہو بھی خوب ہے تیری حنا کے بعد
لذّت ہنوز مائدہٴ عشق میں نہیں
آتا ہے لطفِ جرمِ تمنّا، سزا کے بعد
قتلِ حُسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد