IMF کے پروگراموں میں نئےٹیکس کا کلچر، حکومت کی غیر ضروری اخراجات کو کم کرکے ریونیو کو بڑھانا اور توانائی بحران جیسے مسائل پہ قابو پاکرانکم سپورٹ پروگرام کے اہداف کا تعین جیسے پروگرام شامل ہیں جن کا مقصد ملکی خزانے کو بہتر بنانا ہوتا ہے تاکہ فلاحی سرگرمیوں کو پورا کیا جا سکے۔
فوری فوائد میں سرمائے کی فراہمی روپے کی ترسیل اور ملک کے ڈیفالٹ خطرے کو کم کرکےکریڈٹ کی درجہ بندی میں بہتری ہوتی ہے۔جس سے غیر ملکی سرمایہ میں اجافہ ہوتا ہےجس کے نتیجہ میں روپے کی قدر مستحکم ہوتی ہے۔ کرنسی مستحکم ہونے کے نتیجہ میں سرمایہ داروں کا اعتماد ملکی معیشت پر بہتر ہوتا ہے جو کہ بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ کی نوید ہوتا ہے۔اس طرح ملکی آمدنی میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ بصورتِ دیگر سرمایہ دار اپنا سرمایہ نکال لیتے ہیں جس کی وجہ سے روپے کی قدر گرنا شروع ہو جاتی ہے۔
لیکن دوسری جانب ان قرضوں کے بھیانک نتائج بھی ہیں جیسے کہ پالیسی کی شرح بشمول بینکوں کے اخراجات میں اضافہ اور سب سے بڑھ کر بے روزگاری میں اضافہ کیونکہ بہت سےبینک اور ادارے، فیکٹریاں اپنے اخراجات کوکم کرنے کے لئے افرادی قوت کو کم کرنے لگ جاتے ہیں یا چھوٹے مالکان اپنی فیکٹریاں ہی بند کر دیتے ہیں جس کے نتیجہ میں ان سے وابستہ بہت سے افراد بے روزگار ہو جاتے ہیں۔ اور یوں غربت کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔
asad umar, imran khan, imf, loan, pakistan economy