منگل، 16 اکتوبر، 2018

آئی ایم ایف کے پاس جانا کیوں ناگزیر ۔ وجہ سامنے آگئی۔

  آئی ایم ایف سے قرض لینا اگرچہ کسی بھی ملک کی معیشت کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے لیکن اگر دیکھا جائے تو آج کی تاریخ میں امریکہ جیسا ملک بھی قرضوں کے بار تلے دبا ہوا ہے۔ آئی ایم ایف سے قرض اگرچہ کثیر المدت معاشی نقصان کی وجہ بنتا ہے مگر یہ قرض لینا  اکثر اوقات ناگزیر ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے بہت سے فوائد وقتی طور پر حاصل ہو جاتے ہیں ورنہ ملکی معیشت مزید بحران کا شکار رہتی ہے ۔ گزشتہ حکومتوں کی جانب سے قرضوں کی ایک لمبی  فہرست ہے۔ اگرچہ پاکستان میں نئی حکومت کا دعویٰ تھا کہ وہ قرض نہیں لیں گے لیکن ان کو بھی بالآخر آئی ایم ایف کی چھتری تلاش کرنی پڑی۔ اگرچہ کوئی بھی اس عمل کی حمایت نہیں کرتا مگر اس وقت آئی ایم ایف کے پاس جانا کیوں ناگزیر ہے اس کی وجوہات کا جائزہ لیتے ہیں۔ سب سے پہلے تو قرض کا حصول غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کو مستحکم کرتا ہے  اور بین الاقوامی درآمدات کے اخراجات کو استحکام دیتا ہے۔اسی طرح تجارتی پابندیوں میں نرمی سے کوتجارتی برادری کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جو کہ معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لئے مواقع فراہم کرتا ہے۔ نجکاری کے عمل سے اداروں  میں وسائل کے  درست استعمال اور معاشی کارکردگی  میں بہتری آنے سے میکرو اکنامکس  بہتر ہوتی ہے جس کی وجہ سےحکومتی اخراجات میں کمی اور بجٹ خسارہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
IMF کے پروگراموں میں نئےٹیکس کا کلچر، حکومت کی غیر ضروری اخراجات کو کم کرکے ریونیو کو بڑھانا اور توانائی بحران جیسے مسائل پہ قابو پاکرانکم سپورٹ پروگرام کے اہداف کا تعین جیسے پروگرام شامل ہیں جن کا مقصد   ملکی خزانے کو بہتر بنانا ہوتا ہے تاکہ فلاحی سرگرمیوں کو پورا کیا جا سکے۔
فوری فوائد میں سرمائے کی فراہمی روپے کی ترسیل اور   ملک کے ڈیفالٹ خطرے کو کم کرکےکریڈٹ کی درجہ بندی میں بہتری ہوتی ہے۔جس سے غیر ملکی سرمایہ میں اجافہ ہوتا ہےجس کے نتیجہ میں روپے کی قدر مستحکم ہوتی ہے۔ کرنسی مستحکم ہونے کے نتیجہ میں سرمایہ داروں کا اعتماد  ملکی معیشت پر بہتر ہوتا ہے  جو کہ بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ کی نوید ہوتا ہے۔اس طرح ملکی آمدنی میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ بصورتِ دیگر  سرمایہ دار اپنا سرمایہ نکال لیتے ہیں جس کی وجہ سے روپے کی قدر گرنا شروع ہو جاتی ہے۔
            لیکن دوسری جانب ان قرضوں کے بھیانک نتائج بھی ہیں جیسے کہ پالیسی کی شرح  بشمول بینکوں کے اخراجات میں اضافہ اور سب سے بڑھ کر بے روزگاری میں اضافہ کیونکہ بہت سےبینک اور ادارے، فیکٹریاں اپنے اخراجات کوکم کرنے کے لئے  افرادی قوت کو کم کرنے لگ جاتے ہیں یا   چھوٹے مالکان اپنی فیکٹریاں ہی بند کر دیتے  ہیں  جس کے نتیجہ میں ان سے وابستہ  بہت سے افراد بے روزگار ہو جاتے ہیں۔ اور یوں غربت کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔
asad umar, imran khan, imf, loan, pakistan economy